ایک تصویر، ایک کہانی ، ایک خیال Episode-3
ایک تصویر، ایک کہانی ، ایک خیال
Episode-3
ایک تصویر
ایک کہانی
نیویارک میں ایک بہت بڑا مال تھا -جس کی دھوم پورے امریکہ میں تھی- اس مال کے ہر سیکشن میں لڑکیاں کام کرتی تھیں- تمام سیلز گرلز انتہائی خوبصورت اور خوشں اخلاق تھیں -ایک دفعہ مال کے مالک نے سیلز گرلز کی ملازمت کے لیے اشتہار دیا، جس میں خوبصورتی کو بنیادی معیار قرار دیا - بہت ساری لڑکیوں نے درخواستیں جمع کروائیں- انٹرویو والے دن مالک ایک ایک لڑکی کو بلاتا اور انٹرویو کرتا- مالک اس وقت حیران ہو گیا ، جب ایک سیاہ فام لڑکی اس کے سامنے انٹرویو دینے کے لیے کھڑی تھی- کالا رنگ، موٹے ہونٹ ،بڑی ناک، فربہ جسم-گویا بدصورتی بڑھانے والی کسی چیز کی کمی نہ تھی -مالک نے پین منہ میں رکھا اور سوچنے لگا کہ اس کو کیسے بتاؤں کہ یہ میرے مال کے لئے بالکل بھی موزوں نہیں؟ لڑکی آگے بڑھی اور جھٹ سے بولی کہ جو آپ سوچ رہے ہیں وہ بالکل غلط ہے اور یہ خوبرو لڑکیاں جو انٹر ویو دے رہی ہیں، وہ ان سے کہیں زیادہ اچھی سیلز گرل ہے- میں آپ کے مال کے لیے بہتری پیدا کرکے دکھاؤں گی - مجھے کچھ عرصہ کام کا موقع دیا جائے، اگر میں نے زیادہ بہتر نتائج نہ پیدا کیے تو بے شک مجھے فائر کر دیجئے -مالک عجیب شش و پنچ میں پڑ گیا مگر اس کے اعتماد اور دعوی کے آگے بے بس ہو کر اسے رکھ لیا- کچھ عرصہ کے بعد مالک کو خیال آیا کہ کیوں نہ مارٹینا کی پرفامنس چیک کروں- اس غرض سے وہ مال کے مختلف ڈیپارٹمنٹس سے گزر کر مارٹینا کے سیکشن میں آیا وہ یہ دیکھ کر کر حیران رہ گیا کہ خوبصورت لڑکیوں کے سیکشن میں اتنا رش نہیں تھا، جتنا کے بدصورت اور بھدی مارٹینا کے سٹال پر تھا -مالک سوچنے لگا میں نے تو ایسے ہی اس بدصورت لڑکی کو رکھ لیا تھا، یہ معلوم نہ تھا کہ مال کی آدھی آمدن تو صرف اس کی وجہ سے ہوگی- یہ سوچ کر وہ بہت خوش ہوا مگر اسے تجسس پیدا ہوا کہ اس لڑکی میں کیا خوبی ہے، جو دوسری لڑکیوں میں نہیں ہے-اس نے مارٹینا کو بلایا اور پوچھا کہ تمہارے سٹال پر اس قدر ہجوم کیوں ہے ؟ تمہاری سیل کا راز کیا ہے؟ مار ٹینا بولی؛ “انسانی نفسیات کا علم “ مالک نے کہا؛ بات سمجھ نہیں آئی ؟ مارٹینا بولی کہ میں جب کسی گاہک کو چینی دیتی ہوں تو پیچھے سے سے پونا کلو چینی لے کر آتی ہوں اور پھر دوبارہ لاکر گا ہک کے سامنے مزید اضافہ کرکے ایک کلو کر دیتی ہوں -پھر ایک کلو سے چند پوائنٹ اور بڑھا دیتی ہوں -گاہک جب پہلے 750 گرام دیکھتا ہے تو اس کے ذہن میں آتا ہے کہ چینی کم ہے- جب میں دوبارہ ڈالتی ہوں ہو تو نمبر بڑھ کر 1000 گرام ہو جاتا ہے تو گاہک کو تسلی ہو جاتی ہے کہ اسے پوری چینی مل رہی ہے -جب میں تیسری دفعہ مزید اوپر ڈالتی ہوں تو گاہک خوشں ہو جاتا ہے کہ اسے نہ صرف پوری چینی ملی ہے بلکہ زیادہ ؛ اس طرح اس کی “مقداری تفتیش “ختم ہو جاتی ہے- مارٹینا بول رہی تھی اور مالک کے چہرے پر اطمینان اور خوشی آ رہی تھی اور جونہی وہ اس کی تعریف کرنے لگا ، تو مارٹینا نے معذرت کرکے اس کی بات کاٹی اور اپنی گفتگو کو آگے بڑھایا- دوسرا میں چینی تولتے وقت چینی کی رنگت کی تعریف کرتی ہوں کہ یہ کتنی سفید ہے اور اس کے دام کتنے مناسب ہیں - پھر کہتی ہوں کہ اس جینی میں دوسری اقسام کی نسبت شیرینی بہت زیادہ ہے اور یہ ذائقہ میں بہت اعلی ہے- میں یہ سب گاہک کی “معیار کی تفتیش” کو ختم کرنے کے لیے کرتی ہوں، ہر گاہک کی ایک نفسیات ہوتی ہے جب وہ کوئی چیز خرید رہا ہوتا ہے تو اس کے ذہن میں خیال ہوتا ہے کہ کسی اور جگہ پر اس سے زیادہ اچھی چیز اور اس سے سستی چیز مل سکتی ہے- اچھی سیلز گرل وہ ہوتی ہے جو اپنے گاہک کو باور کراۓ کہ “یہی” سب سے بہتر چیز ہے اور “یہی” سب سے سستی- جو سیلز گرل اپنی چیز کو کو یہ ثابت کر دے کہ یہ چیز ہی دراصل اس کی خیالی اور مثالی چیز ہے، جس کی وہ تلاش میں ہے تو وہ کامیاب ہو جاتی ہے -مالک نے سگار کا کش لگایا اور بولنے لگا، مار ٹینا نے دوسری بار مداخلت کی اور تیسری وجہ بتانے لگی جب کوی گاہک میرے سٹال پر آتا ہے تو میں پہلے اسے مسکرا کر خوش آمدید کہتی ہوں اور چینی کی پیمائش کے ہر لمحہ میں مسکرا کر اس کی طرف دیکھتی ہوں اور پھر اپنی بات کرتی ہوں- مسکراہٹ دنیا کی سب سے خوبصورت “میک اپ کِٹ” ہے جو دنیا کی بدصورت ترین لڑکی کو مس ورلڈ بنا سکتی ہے- اس کی باتیں مالک کے دل میں میں اتر رہی تھیں -وہ خوشی سے اٹھا اور مارٹینا کے قریب آیا، مارٹینا نے تیسری دفعہ مداخلت کی اور مالک کو کہا: دوسری لڑکیاں پہلے تو اندر سے سے ایک کلو سے زائد چینی لاتی ہیں اور گاہک کے سامنے نکالتی ہیں- جب اعداد زیادہ سے کم ہو جاتے ہیں تو وہ سمجھتا ہے ہے کہ اسے چینی کم ملی ہے -دوسرا ; اوّل تو گفتگو کرتی ہی نہیں ہیں اور جو کرتی ہیں اس گفتگو کا تعلق چیز سے نہیں ہوتا- تیسرا ان کی مسکراہٹ ہونٹوں کے سکڑنے کی وجہ سے ہوتی ہے جب کہ میں دل سے مسکراتی ہوں ، جو سارے چہرے کو کھلتا گلاب بنا دیتی ہے- اب مالک سے رہا نہ گیا اور اس نے مارٹینا کی تعریف شروع کر دی اور اسے تمام سیلز گرلز کا انچارج بنا دیا-
ایک خیال
لوگوں کی نفسیات کو سمجھ کر ان سے ڈیل کرنے میں، کامیابی یقینی ہے- جس طرح مارٹینا لوگوں کی نفسیات سے آشنا ہے اور ان کے خدشات اور خواہشات کو سامنے رکھ کر برتاؤ کرتی ہے۔ اس کا تولنے کا انداز ، اشیاء کی تعریف اور مسکراتے ہوئے گفتگو کرنا؛ سب وہ چیزیں ہیں جو ہر گا ہک کو مطلوب ہیں- یہی اس کی کامیابی کا راز ہے-مارٹینا ایسی سیل گرل ہے جو انٹارکٹیکا میں فرج بیچ آے ، اندھوں کی بستی میں آئینہ اور گنجوں کو کنگی !
جو لوگ دوسروں کی نفسیات جان لیتے ہیں وہ ان کے ساتھ ساتھ بہتر تعلقات بنا سکتے ہیں اور اور اپنے مطلوبہ نتائج حاصل کر لیتے ہیں-اس کی مثال نیچے کہانی میں درج ہے۔
ایک دفعہ ایک بادشاہ نے دربار میں سوال کیا جو شخص یہ بتا دے کہ میری ہتھیلی پر بال کیوں نہیں تو میں اسے منہ مانگا انعام دوں گا اور اگر اُ س نے میرے سوال کا معقول جواب نہ دیا تو میں اس کا سر قلم کروا دوں گا -بادشاہ کا اعلان سن کر دربار میں سناٹا چھا گیا- بادشاہ درباریوں کے چہروں کو سوالیہ نظروں سے دیکھ رہا تھا- وہاں ایک نوجوان راجو موجود تھا جس نے بادشاہ کے چہرے کے تاثرات سے اندازہ لگایا کہ بادشاہ کا سوال کوئی علمی نوعیت کا نہیں بلکہ وقت گزاری کا ذریعہ ہے- راجو یہ بھی جانتا تھا کہ بادشاہ تعریف سننے کا شوقین ہے- وہ اٹھا اور کہا آپ کے سوال کا جواب میرے پاس ہے- بادشاہ کی نظریں اس کے چہرے پر تھیں- تمام درباری خا موش آنے والے لمحات کے منتظر تھے کہ آج اسے تخت ملتا ہے یا تختہ ؛ منہ مانگا انعام یا تلوار سے سر فلم- بادشاہ نے گرجدار آواز میں کہا: خوب سوچ لو ،اگر جواب معقول نہ ہوا، تو مروا دوں گا- را جو بولا؛ بادشاہ سلامت بہت خوب سوچ لیا ہے- بادشاہ نے اپنا سوال دہرایا؛ اچھا یہ بتاؤ میری ہتھیلی پر بال کیوں نہیں ہیں- وہ بولا: بادشاہ سلامت ! آپ بہت سخی ہیں- سخاوت میں آپ کا کا کوئی ثانی نہیں، ہر وقت سخاوت کرتے کرتے، آپ کی ہتھیلی کے بال گھِس گئے ہیں -بادشاہ یہ جواب سن کر کر بہت خوش ہوا اور پھر پوچھا :اچھا یہ بتاؤ میری ہتھیلی کے بال تو دینے سے جھڑ گئے مگر تمہاری ہتھیلی پر بال کیوں نہیں؟ راجو بولا: بادشاہ سلامت جب کچھ دیتے ہیں تو مجھے ہی دیتے ہیں، آپ کے بال بال دے دے کر اور میرے لے لے کر گھِس گئے ہیں- بادشاہ اب پہلے سے بھی زیادہ خوش ہوگیا اور مسکراتے ہوئے درباریوں کی طرف اشارہ کر کے پوچھا کہ ان کی ہتھیلیوں کے بال کیوں نہیں ہیں ؟ راجو بولا: بادشاہ سلامت ! آپ جب دیتے ہیں، مجھے ہی دیتے ہیں؛ آپ کے بال دے دے کر اور میرے بال لے لے کر اور ان کے حسرت اور افسوس میں اپنے ہاتھ ہاتھ مل مل کر گھِس گئے ہیں- بادشاہ بہت خوش ہوا- سارے درباری بھی خوش ہو گئے اور راجو کو منہ مانگا انعام دیا کیا -اس کہانی میں، راجو کو انسانی نفسیات کے علم کی وجہ سے کامیابی ملی -جیسے مارٹینا کو ملی - اس دنیا کے بڑے لیڈر عوام کی نفسیات کو سمجھتے ہیں اور پھر روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر ان کو اپنے پیچھے لگا لیتے ہیں -مقررین اسٹیج پر آکر پہلے حاضرین کی مینٹل فریکوئینسی کو دیکھ کر، اس کے مطابق بو لتے ہیں - جو مقررین ایسا نہیں کرتے پھر ٹماٹروں اور انڈوں کے ذریعے سمجھ جاتے ہیں- اچھے اساتذہ کلاس میں آ کر طلبہ کی نفسیات کو دیکھ کر پڑھاتے ہیں -اگر وہ سست ہو ں تو وہ کوئی واقعہ یا لطیفہ سنا کر ان کو چست کر لیتے ہیں-لوگوں کی نفسیات سمجھ کر آپ کسی بھی شعبہ زندگی میں نمایاں کام کر سکتے ہیں اور یقینی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں !
Episode-3
ایک تصویر
ایک کہانی
نیویارک میں ایک بہت بڑا مال تھا -جس کی دھوم پورے امریکہ میں تھی- اس مال کے ہر سیکشن میں لڑکیاں کام کرتی تھیں- تمام سیلز گرلز انتہائی خوبصورت اور خوشں اخلاق تھیں -ایک دفعہ مال کے مالک نے سیلز گرلز کی ملازمت کے لیے اشتہار دیا، جس میں خوبصورتی کو بنیادی معیار قرار دیا - بہت ساری لڑکیوں نے درخواستیں جمع کروائیں- انٹرویو والے دن مالک ایک ایک لڑکی کو بلاتا اور انٹرویو کرتا- مالک اس وقت حیران ہو گیا ، جب ایک سیاہ فام لڑکی اس کے سامنے انٹرویو دینے کے لیے کھڑی تھی- کالا رنگ، موٹے ہونٹ ،بڑی ناک، فربہ جسم-گویا بدصورتی بڑھانے والی کسی چیز کی کمی نہ تھی -مالک نے پین منہ میں رکھا اور سوچنے لگا کہ اس کو کیسے بتاؤں کہ یہ میرے مال کے لئے بالکل بھی موزوں نہیں؟ لڑکی آگے بڑھی اور جھٹ سے بولی کہ جو آپ سوچ رہے ہیں وہ بالکل غلط ہے اور یہ خوبرو لڑکیاں جو انٹر ویو دے رہی ہیں، وہ ان سے کہیں زیادہ اچھی سیلز گرل ہے- میں آپ کے مال کے لیے بہتری پیدا کرکے دکھاؤں گی - مجھے کچھ عرصہ کام کا موقع دیا جائے، اگر میں نے زیادہ بہتر نتائج نہ پیدا کیے تو بے شک مجھے فائر کر دیجئے -مالک عجیب شش و پنچ میں پڑ گیا مگر اس کے اعتماد اور دعوی کے آگے بے بس ہو کر اسے رکھ لیا- کچھ عرصہ کے بعد مالک کو خیال آیا کہ کیوں نہ مارٹینا کی پرفامنس چیک کروں- اس غرض سے وہ مال کے مختلف ڈیپارٹمنٹس سے گزر کر مارٹینا کے سیکشن میں آیا وہ یہ دیکھ کر کر حیران رہ گیا کہ خوبصورت لڑکیوں کے سیکشن میں اتنا رش نہیں تھا، جتنا کے بدصورت اور بھدی مارٹینا کے سٹال پر تھا -مالک سوچنے لگا میں نے تو ایسے ہی اس بدصورت لڑکی کو رکھ لیا تھا، یہ معلوم نہ تھا کہ مال کی آدھی آمدن تو صرف اس کی وجہ سے ہوگی- یہ سوچ کر وہ بہت خوش ہوا مگر اسے تجسس پیدا ہوا کہ اس لڑکی میں کیا خوبی ہے، جو دوسری لڑکیوں میں نہیں ہے-اس نے مارٹینا کو بلایا اور پوچھا کہ تمہارے سٹال پر اس قدر ہجوم کیوں ہے ؟ تمہاری سیل کا راز کیا ہے؟ مار ٹینا بولی؛ “انسانی نفسیات کا علم “ مالک نے کہا؛ بات سمجھ نہیں آئی ؟ مارٹینا بولی کہ میں جب کسی گاہک کو چینی دیتی ہوں تو پیچھے سے سے پونا کلو چینی لے کر آتی ہوں اور پھر دوبارہ لاکر گا ہک کے سامنے مزید اضافہ کرکے ایک کلو کر دیتی ہوں -پھر ایک کلو سے چند پوائنٹ اور بڑھا دیتی ہوں -گاہک جب پہلے 750 گرام دیکھتا ہے تو اس کے ذہن میں آتا ہے کہ چینی کم ہے- جب میں دوبارہ ڈالتی ہوں ہو تو نمبر بڑھ کر 1000 گرام ہو جاتا ہے تو گاہک کو تسلی ہو جاتی ہے کہ اسے پوری چینی مل رہی ہے -جب میں تیسری دفعہ مزید اوپر ڈالتی ہوں تو گاہک خوشں ہو جاتا ہے کہ اسے نہ صرف پوری چینی ملی ہے بلکہ زیادہ ؛ اس طرح اس کی “مقداری تفتیش “ختم ہو جاتی ہے- مارٹینا بول رہی تھی اور مالک کے چہرے پر اطمینان اور خوشی آ رہی تھی اور جونہی وہ اس کی تعریف کرنے لگا ، تو مارٹینا نے معذرت کرکے اس کی بات کاٹی اور اپنی گفتگو کو آگے بڑھایا- دوسرا میں چینی تولتے وقت چینی کی رنگت کی تعریف کرتی ہوں کہ یہ کتنی سفید ہے اور اس کے دام کتنے مناسب ہیں - پھر کہتی ہوں کہ اس جینی میں دوسری اقسام کی نسبت شیرینی بہت زیادہ ہے اور یہ ذائقہ میں بہت اعلی ہے- میں یہ سب گاہک کی “معیار کی تفتیش” کو ختم کرنے کے لیے کرتی ہوں، ہر گاہک کی ایک نفسیات ہوتی ہے جب وہ کوئی چیز خرید رہا ہوتا ہے تو اس کے ذہن میں خیال ہوتا ہے کہ کسی اور جگہ پر اس سے زیادہ اچھی چیز اور اس سے سستی چیز مل سکتی ہے- اچھی سیلز گرل وہ ہوتی ہے جو اپنے گاہک کو باور کراۓ کہ “یہی” سب سے بہتر چیز ہے اور “یہی” سب سے سستی- جو سیلز گرل اپنی چیز کو کو یہ ثابت کر دے کہ یہ چیز ہی دراصل اس کی خیالی اور مثالی چیز ہے، جس کی وہ تلاش میں ہے تو وہ کامیاب ہو جاتی ہے -مالک نے سگار کا کش لگایا اور بولنے لگا، مار ٹینا نے دوسری بار مداخلت کی اور تیسری وجہ بتانے لگی جب کوی گاہک میرے سٹال پر آتا ہے تو میں پہلے اسے مسکرا کر خوش آمدید کہتی ہوں اور چینی کی پیمائش کے ہر لمحہ میں مسکرا کر اس کی طرف دیکھتی ہوں اور پھر اپنی بات کرتی ہوں- مسکراہٹ دنیا کی سب سے خوبصورت “میک اپ کِٹ” ہے جو دنیا کی بدصورت ترین لڑکی کو مس ورلڈ بنا سکتی ہے- اس کی باتیں مالک کے دل میں میں اتر رہی تھیں -وہ خوشی سے اٹھا اور مارٹینا کے قریب آیا، مارٹینا نے تیسری دفعہ مداخلت کی اور مالک کو کہا: دوسری لڑکیاں پہلے تو اندر سے سے ایک کلو سے زائد چینی لاتی ہیں اور گاہک کے سامنے نکالتی ہیں- جب اعداد زیادہ سے کم ہو جاتے ہیں تو وہ سمجھتا ہے ہے کہ اسے چینی کم ملی ہے -دوسرا ; اوّل تو گفتگو کرتی ہی نہیں ہیں اور جو کرتی ہیں اس گفتگو کا تعلق چیز سے نہیں ہوتا- تیسرا ان کی مسکراہٹ ہونٹوں کے سکڑنے کی وجہ سے ہوتی ہے جب کہ میں دل سے مسکراتی ہوں ، جو سارے چہرے کو کھلتا گلاب بنا دیتی ہے- اب مالک سے رہا نہ گیا اور اس نے مارٹینا کی تعریف شروع کر دی اور اسے تمام سیلز گرلز کا انچارج بنا دیا-
ایک خیال
لوگوں کی نفسیات کو سمجھ کر ان سے ڈیل کرنے میں، کامیابی یقینی ہے- جس طرح مارٹینا لوگوں کی نفسیات سے آشنا ہے اور ان کے خدشات اور خواہشات کو سامنے رکھ کر برتاؤ کرتی ہے۔ اس کا تولنے کا انداز ، اشیاء کی تعریف اور مسکراتے ہوئے گفتگو کرنا؛ سب وہ چیزیں ہیں جو ہر گا ہک کو مطلوب ہیں- یہی اس کی کامیابی کا راز ہے-مارٹینا ایسی سیل گرل ہے جو انٹارکٹیکا میں فرج بیچ آے ، اندھوں کی بستی میں آئینہ اور گنجوں کو کنگی !
جو لوگ دوسروں کی نفسیات جان لیتے ہیں وہ ان کے ساتھ ساتھ بہتر تعلقات بنا سکتے ہیں اور اور اپنے مطلوبہ نتائج حاصل کر لیتے ہیں-اس کی مثال نیچے کہانی میں درج ہے۔
ایک دفعہ ایک بادشاہ نے دربار میں سوال کیا جو شخص یہ بتا دے کہ میری ہتھیلی پر بال کیوں نہیں تو میں اسے منہ مانگا انعام دوں گا اور اگر اُ س نے میرے سوال کا معقول جواب نہ دیا تو میں اس کا سر قلم کروا دوں گا -بادشاہ کا اعلان سن کر دربار میں سناٹا چھا گیا- بادشاہ درباریوں کے چہروں کو سوالیہ نظروں سے دیکھ رہا تھا- وہاں ایک نوجوان راجو موجود تھا جس نے بادشاہ کے چہرے کے تاثرات سے اندازہ لگایا کہ بادشاہ کا سوال کوئی علمی نوعیت کا نہیں بلکہ وقت گزاری کا ذریعہ ہے- راجو یہ بھی جانتا تھا کہ بادشاہ تعریف سننے کا شوقین ہے- وہ اٹھا اور کہا آپ کے سوال کا جواب میرے پاس ہے- بادشاہ کی نظریں اس کے چہرے پر تھیں- تمام درباری خا موش آنے والے لمحات کے منتظر تھے کہ آج اسے تخت ملتا ہے یا تختہ ؛ منہ مانگا انعام یا تلوار سے سر فلم- بادشاہ نے گرجدار آواز میں کہا: خوب سوچ لو ،اگر جواب معقول نہ ہوا، تو مروا دوں گا- را جو بولا؛ بادشاہ سلامت بہت خوب سوچ لیا ہے- بادشاہ نے اپنا سوال دہرایا؛ اچھا یہ بتاؤ میری ہتھیلی پر بال کیوں نہیں ہیں- وہ بولا: بادشاہ سلامت ! آپ بہت سخی ہیں- سخاوت میں آپ کا کا کوئی ثانی نہیں، ہر وقت سخاوت کرتے کرتے، آپ کی ہتھیلی کے بال گھِس گئے ہیں -بادشاہ یہ جواب سن کر کر بہت خوش ہوا اور پھر پوچھا :اچھا یہ بتاؤ میری ہتھیلی کے بال تو دینے سے جھڑ گئے مگر تمہاری ہتھیلی پر بال کیوں نہیں؟ راجو بولا: بادشاہ سلامت جب کچھ دیتے ہیں تو مجھے ہی دیتے ہیں، آپ کے بال بال دے دے کر اور میرے لے لے کر گھِس گئے ہیں- بادشاہ اب پہلے سے بھی زیادہ خوش ہوگیا اور مسکراتے ہوئے درباریوں کی طرف اشارہ کر کے پوچھا کہ ان کی ہتھیلیوں کے بال کیوں نہیں ہیں ؟ راجو بولا: بادشاہ سلامت ! آپ جب دیتے ہیں، مجھے ہی دیتے ہیں؛ آپ کے بال دے دے کر اور میرے بال لے لے کر اور ان کے حسرت اور افسوس میں اپنے ہاتھ ہاتھ مل مل کر گھِس گئے ہیں- بادشاہ بہت خوش ہوا- سارے درباری بھی خوش ہو گئے اور راجو کو منہ مانگا انعام دیا کیا -اس کہانی میں، راجو کو انسانی نفسیات کے علم کی وجہ سے کامیابی ملی -جیسے مارٹینا کو ملی - اس دنیا کے بڑے لیڈر عوام کی نفسیات کو سمجھتے ہیں اور پھر روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر ان کو اپنے پیچھے لگا لیتے ہیں -مقررین اسٹیج پر آکر پہلے حاضرین کی مینٹل فریکوئینسی کو دیکھ کر، اس کے مطابق بو لتے ہیں - جو مقررین ایسا نہیں کرتے پھر ٹماٹروں اور انڈوں کے ذریعے سمجھ جاتے ہیں- اچھے اساتذہ کلاس میں آ کر طلبہ کی نفسیات کو دیکھ کر پڑھاتے ہیں -اگر وہ سست ہو ں تو وہ کوئی واقعہ یا لطیفہ سنا کر ان کو چست کر لیتے ہیں-لوگوں کی نفسیات سمجھ کر آپ کسی بھی شعبہ زندگی میں نمایاں کام کر سکتے ہیں اور یقینی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں !
WOW SIR IT'S MARVELOUS. AND HELPFUL TO UNDERSTAND TO PHYSOCOLOGY OF DIFFERENT PEOPLE.
ReplyDeleteTHANK YOU SIR.
thanks
Deletethanks ,,, also see episode 1 and 2 and give feedback
ReplyDeletewow..amazing..helpful in real..got ideas to deal typical persons around me..thanku!!more blessings
ReplyDeletethanks.stay blessed.
DeleteThanks;I will be more happy if you implement it in your life to get success and then share to me your success story; it will provide me real happiness, thanks stay blessed !
ReplyDeletethanks for your good wishes, By the grace of Allah got success after success.As definition of success vary from person to person. success is what you want from the core of heart and achieve. it can be even a bread for a hungry person. I donot know; what sort of success you are wishing for me.Hope you will be looking some thing better.stay blessed.
Delete