پروفیسرز کا دھرنا ختم ؛ حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب
پروفیسرز کا دھرنا ختم ؛ حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب
پنجاب پروفیسر اور لیکچر ایسوسی ایشن پیپلا 26 مارچ سے لاہور چیئرنگ کراس پر اپنے تین بنیادی مطالبات کی
منظوری کے لۓ دھرنا دے کر بیٹھے تھے اور کوئی حکومتی نمائندہ ان کے پاس نہ آیا -اس بے حسی کو دیکھ کر پیپلا نے اپنا احتجاج دوسرے مرحلے میں داخل کردیا اور کل 31 مارچ سے صبح دس بجے کے بعد کلاسز کے بائیکاٹ کی کال دی۔ جس پر صوبہ بھر میں تدریسی کام 10 بجے کے بعد تقریبا بند ہوگیا -اس نازک صورتحال کو حکومت نے بھانپ لیا اور پیپلاکی قیادت سے وزیر تعلیم راجہ یاسر ہمایوں سرفراز نے مذاکرات شروع کیے، جو کل رات دیر گئے ختم ہوئے -وزیر تعلیم اور پیپلا کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس میں پیپلا کے تینوں مطالبات کو منظور کر لیا گیا- پہلا مطالبہ کے جواب میں حکومت نے چار ماہ کے اندر اندر ٹریننگ کے پروگرام کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا وعدہ کیا -اس طرح پروفیسرز کی تین سال سے رکُی ہوی پرموشن کا عمل دوبارہ جاری ہوجائے گا۔ دوسرے مطالبے کے ضمن میں کنٹریکٹ پروفیسروں کے بیچ 2002 ؛2005 2009 اور 2012 کی تنخواہ کے تحفظ کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ تیسرے مطالبے کے جواب میں چار درجاتی فارمولے کی جگہ پر آہستہ آہستہ کے پی کے(KPK ) کی طرز پر پانچ درجاتی فارمولے کو بتدریج نافذ کرنے کا وعدہ کیا۔
مطالبات کی منظوری پر پپلا نے اپنا دھرنا اور بائیکاٹ کی کال واپس لے لی- پروفیسر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور وہ ایک دوسرے کو مبارکبادیں دینے لگے اور ہر جگہ مٹھائیاں تقسیم ہونے لگی ۔دوسری طرف چند پروفیسرز کا کہنا ہے کہ حکومت نے لالی پاپ دیا ہے کیوں کے مطالبات کی منظوری کا کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا جبکہ پیپلاں کی قیادت اور اکثر پروفیسروں کو یقین ہے کہ حکومت اپنے وعدے کی پاسداری کرے گی اور استاد کو عزت دے گی
No comments
Thanks for your comments.